کوئٹہ(ڈیلی رپورٹس) بلوچستان میں دہشت گردی کے خدشات کے ایک بار پھر سیکیورٹی صورتحال کشیدہ ہونے کے بعد صوبائی حکومت نے بڑے پیمانے پر احتیاطی اقدامات کرتے ہوئے انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی ہیں، جبکہ کوئٹہ سمیت مختلف اضلاع میں مرکزی شاہراہیں ہر قسم کی ٹریفک کے لیے عارضی طور پر بند کر دی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان اقدامات کا مقصد ممکنہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر عوامی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ سیکیورٹی اداروں کی اطلاعات کے مطابق شدت پسند گروہ صوبے کے مختلف علاقوں میں تخریبی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، جس کے بعد حکومت نے فوری طور پر ہائی الرٹ جاری کر دیا۔
سیکیورٹی فورسز ہائی الرٹ پر، ناکے قائم، چیکنگ سخت
کوئٹہ، مستونگ، خضدار، سبی، اور لورالائی سمیت کئی اضلاع میں سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ سخت کر دی گئی ہے جبکہ ایف سی، پولیس اور لیویز اہلکاروں نے اہم مقامات پر ناکے قائم کر رکھے ہیں۔ کسی بھی مشتبہ نقل و حرکت پر کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔
اداروں کے مطابق صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے، اور اگر خطرہ کم ہوا تو انٹرنیٹ اور ٹریفک سروسز مرحلہ وار بحال کر دی جائیں گی۔
انٹرنیٹ بندش سے تعلیمی، کاروباری اور سماجی سرگرمیاں متاثر
انٹرنیٹ سروسز کی بندش سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔تعلیمی اداروں کے آن لائن کلاسز اور سسٹمز متاثر ہو گئے ہیں، جبکہ بینکنگ ٹرانزیکشنز اور آن لائن کاروبار بھی رُک چکے ہیں۔ طلبہ اور کاروباری طبقہ دونوں ہی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
کئی دکانداروں کا کہنا ہے کہ آن لائن ادائیگیاں اور آرڈرز رک جانے سے کاروبار میں نمایاں کمی آئی ہے۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت متبادل انتظامات کرے تاکہ روزمرہ زندگی مکمل طور پر مفلوج نہ ہو۔
قومی شاہراہوں کی بندش سے مسافر پریشان
پنجاب اور سندھ جانے والی قومی شاہراہوں پر ٹریفک بند ہونے سے مسافر بس سروسز بھی معطل ہو گئی ہیں۔
کوئٹہ سے لاہور اور کراچی جانے والے سیکڑوں مسافر ٹرمینلز پر پھنسے ہوئے ہیں۔ متعدد خاندانوں نے شکایت کی ہے کہ انہیں بغیر کسی پیشگی اطلاع کے سفر روکنے پر سخت پریشانی کا سامنا ہے
حکومتی موقف: "عوام کی حفاظت اولین ترجیح”
محکمہ داخلہ بلوچستان کے ترجمان کے مطابق یہ اقدامات عارضی نوعیت کے ہیں اور صرف عوامی تحفظ کے لیے اٹھائے گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو عوامی مشکلات کا احساس ہے لیکن قومی سلامتی کے تقاضے سب سے زیادہ اہم ہیں۔
سیاسی و سماجی حلقوں کا ردعمل
دوسری جانب سیاسی و سماجی حلقوں نے انٹرنیٹ بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو معلومات سے محروم رکھنا کسی مسئلے کا حل نہیں۔ان کے مطابق دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے جدید انٹیلیجنس نظام اور ٹیکنالوجی کے استعمال کو وسعت دینا چاہیے، نہ کہ رابطے مکمل طور پر منقطع کیے جائیں۔
سوشل میڈیا پر "بلوچستان انڈر شٹ ڈاؤن” کے نام سے ایک مہم بھی جاری ہے، جس میں صارفین حکومت سے انٹرنیٹ اور ٹریفک کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
عوام کی امید: "امن اور رابطے کی آزادی بحال ہو”
بلوچستان کے عوام اس وقت دعاگو ہیں کہ حالات جلد بہتر ہوں اور صوبے میں معمول کی زندگی بحال ہو۔
انٹرنیٹ اور شاہراہوں کی بندش نے جہاں روزمرہ زندگی کو متاثر کیا ہے، وہیں اس نے ایک بار پھر یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کب بلوچستان کے شہریوں کو مستقل امن، استحکام اور رابطے کی آزادی حاصل ہوگی۔
مزید اسی طرح معلومات ارٹیکلز کے لیے ہمارے ویب سائٹ ڈیلی رپورٹس پر تشریف لائی ہےhttps://dailyreports.store/

