ایلون مسک کے خیالات اور مستقبل کا انسان
دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ ٹیکنالوجی نے وہ کام ممکن بنا دیے ہیں جن کا تصور بھی پچھلی صدی میں نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ایسے میں اگر جدید ٹیکنالوجی کے سب سے بڑے نام ایلون مسک یہ کہہ دیں کہ “اگلے 20 سال میں کرنسی ختم ہو جائے گی اور انسانوں کے لیے پیسے کی اہمیت غیر معنی ہو جائے گی” تو یہ بات دنیا کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے۔
ایلون مسک کا نظریہ: پیسہ ختم کیوں ہوگا؟
ایلون مسک کا ماننا ہے کہ مستقبل کی دنیا مصنوعی ذہانت (AI)، خودکار مشینوں، روبوٹکس، اور سپر کمپیوٹنگ کے ہاتھوں مکمل طور پر بدل جائے گی۔ وہ سمجھتے ہیں کہ:
- مشینیں تقریباً ہر قسم کا کام خود کر لیں گی
- انسانوں کو کام کرنے کی ضرورت کم ہو جائے گی
- اشیاء پیدا کرنے کی لاگت بہت کم ہو جائے گی
- دولت کا تصور ’’ڈیجیٹل‘‘ اور ’’غیر مادی‘‘ ہو جائے گا
AI انسانوں کی جگہ بڑے بڑے فیصلے لے رہا ہےروبوٹ فیکٹریوں میں انسانی محنت کی جگہ لے رہے ہیں
اگر یہ رفتار جاری رہتی ہے، تو آنے والے دو دہائیوں میں ایک ایسا معاشرہ بن سکتا ہے جس میں:
انسان پیسے نہیں کمائے گا بلکہ ٹیکنالوجی اُس کی زندگی خودکار طور پر آسان بنائے گی۔
مستقبل کی دنیا: کام سے زیادہ تخلیق
اگر مشینیں سب کچھ بنا لیں گی تو انسان کا اصل کردار کیا ہوگا؟ایلون مسک کے مطابق:
- انسان ’’تخلیقی سوچ‘‘، ’’آئیڈیاز‘‘ اور ’’فیصلہ سازی‘‘ پر توجہ دے گا
- کام کے بجائے انسان کا مقصد ’’معنی‘‘، ’’اختراع‘‘ اور ’’نئے خیالات‘‘ پیدا کرنا ہوگا
- مشینیں جسمانی بوجھ اٹھائیں گی، انسان ذہنی ترقی کرے گا
یہ تصور آج سائنس فکشن لگتا ہے مگر حقیقت کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
کیا یہ تبدیلی اچھی ہوگی؟
اس کے فائدے اور خدشات دونوں موجود ہیں۔
فائدے
- غربت میں بڑی کمی
- کام کا دباؤ کم
- وقت زیادہ انسانوں، خاندان اور سیکھنے کے لیے
- تیز رفتار ترقی
خدشات
- مشینوں پر حد سے زیادہ انحصار
- پرائیویسی اور ڈیٹا کا مسئلہ
- معاشرتی عدم توازن
- ذہنی دباؤ: اگر کام نہ رہے تو زندگی کا مقصد کیا ہوگا؟
ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
مستقبل کے اس دور کے لیے انسانوں کو تین چیزوں کی ضرورت ہوگی:
- نئی مہارتیں: AI، ٹیکنالوجی، سمارٹ سسٹمز
- تخلیقی سوچ: مشینیں کاپی کرتی ہیں، تخلیق نہیں
- جذباتی ذہانت: انسانیت وہ چیز ہے جو ٹیکنالوجی کبھی تبدیل نہیں کر سکتی
ایلون مسک کا دعویٰ صرف ایک پیش گوئی نہیں، بلکہ تیزی سے بدلتی دنیا کا عکس ہے۔ممکن ہے 20 برس بعد دنیا واقعی ایسی ہو کہ:
پیسہ محض ایک ’’ڈیجیٹل پوائنٹ‘‘ بن جائے
کام مشینوں کے ہاتھ چلا جائے
انسان کا اصل سرمایہ "خیالات، تخلیق اور انسانیت” بن جائے
وقت بتائے گا کہ یہ تصور حقیقت بنتا ہے یا نہیں، لیکن یہ طے ہے کہ دنیا اب ویسی نہیں رہے گی جیسی ہم آج دیکھ رہے ہیں۔
اسی طرح مزید اج کل پڑھنے کے لیے ہمارے ویب سائٹ ڈیلی رپورٹ اور تشریف لائے ہیں
