بلوچستان میں جدید بسیں کی آمد عوامی نقل و حمل کے نئے دور کی شروعات

بلوچستان کے عوام کے لیے ایک بڑی خوشخبری سامنے آئی ہے، جب چین سے درآمد کی گئی 21 جدید بسیں کراچی بندرگاہ پر پہنچ گئیں۔ ان بسوں کی مجموعی مالیت تقریباً 81 کروڑ روپے بتائی گئی ہے، جو صوبائی حکومت کے اُس اہم منصوبے کا حصہ ہیں جس کا مقصد صوبے کے پبلک ٹرانسپورٹ نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔

یہ اقدام بلوچستان کے شہریوں کے لیے نہ صرف ایک سہولت کی شکل میں سامنے آیا ہے بلکہ یہ صوبے کی سماجی و معاشی ترقی میں بھی ایک مثبت پیش رفت ثابت ہوگا۔ حکومتی منصوبے کے مطابق، ابتدائی مرحلے میں یہ بسیں کوئٹہ اور دیگر اہم اضلاع میں چلائی جائیں گی تاکہ شہریوں کو آرام دہ، سستی اور ماحول دوست سفری سہولیات میسر آ سکیں۔

جدید خصوصیات سے آراستہ بسیں

کوئٹہ ڈویژن کے کمشنر شاہ زیب خان کاکڑ کے مطابق، یہ بسیں چین کی ایک معروف کمپنی سے خریدی گئی ہیں، جس کے لیے رواں سال کے اوائل میں معاہدہ طے پایا تھا۔ ہر بس کی قیمت تقریباً 3 کروڑ 85 لاکھ روپے ہے۔یہ بسیں جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں جن میں ایئر کنڈیشننگ، ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم، اور ایندھن بچانے والے ماحول دوست انجن نصب کیے گئے ہیں۔ ان خصوصیات کی بدولت نہ صرف مسافروں کو بہتر تجربہ حاصل ہوگا بلکہ توانائی کے بہتر استعمال سے ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی آئے گی۔

شہری ٹریفک کے دباؤ میں کمی

ٹرانسپورٹ حکام کے مطابق، اس منصوبے کا بنیادی مقصد شہری ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنا اور عوام کے لیے ایک مؤثر سفری متبادل فراہم کرنا ہے۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے کئی بڑے شہروں میں ٹریفک کا نظام اکثر بدنظمی کا شکار رہتا ہے، جس سے عوام کو روزمرہ سفر میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

نئی بسوں کی آمد سے اس دباؤ میں واضح کمی متوقع ہے، جبکہ عوام کو زیادہ آرام دہ اور منظم سفری سہولت میسر آئے گی۔

پسماندہ علاقوں تک رسائی

محکمہ ٹرانسپورٹ کے سینئر افسر علی درّانی نے بتایا کہ حکومت مستقبل میں اس منصوبے کو مزید وسعت دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان کے مطابق، آئندہ مرحلے میں چینی تعاون کے ساتھ بسوں کے بیڑے میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ دور دراز اضلاع کو شہری مراکز سے جوڑا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ "ہمارا مقصد عوام کو قابلِ اعتماد اور سستی سفری سہولت فراہم کرنا ہے۔ بہتر نقل و حرکت سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ تجارت اور سیاحت میں بھی اضافہ ہوگا۔”

جدید بسیں

چینی تعاون اور پاکستان کا ترقیاتی وژن

یہ منصوبہ پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون اور اعتماد کا ایک اور مظہر ہے۔ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک نے بنیادی ڈھانچے، توانائی، اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں کئی مشترکہ منصوبے مکمل کیے ہیں۔بلوچستان میں جدید بسوں کی فراہمی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جو نہ صرف صوبے بلکہ پورے ملک کے لیے پائیدار شہری ترقی کے نئے امکانات پیدا کر رہی ہے۔

ایک مقامی کاروباری شخصیت کے مطابق، “یہ شراکت داری صرف بسوں تک محدود نہیں بلکہ یہ جامع ترقی کے اُس وژن کی علامت ہے جس میں عوامی سہولت، ماحولیاتی تحفظ، اور معاشی استحکام تینوں شامل ہیں۔”

علاقائی ترقی کی نئی راہیں

بلوچستان کا شمار پاکستان کے اُن صوبوں میں ہوتا ہے جہاں انفراسٹرکچر کی بہتری اور عوامی سہولیات کی فراہمی ہمیشہ سے ایک بڑا چیلنج رہی ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں صوبائی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں پر خصوصی توجہ دی ہے، جن میں سڑکوں، تعلیم، صحت اور ٹرانسپورٹ کے شعبے نمایاں ہیں۔

یہ نئی بسیں نہ صرف صوبائی دارالحکومت کوئٹہ بلکہ دیگر اضلاع کے عوام کے لیے بھی نئی سفری سہولتوں کا دروازہ کھولیں گی۔ اس اقدام سے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور صوبے کی داخلی و بین الاضلاعی روابط مزید مضبوط ہوں گے۔

عوامی ردِ عمل اور توقعات

کوئٹہ کے شہریوں اور سماجی رہنماؤں نے اس اقدام کو صوبائی ترقی میں ایک سنگ میل قرار دیا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر اس منصوبے کو شفافیت کے ساتھ جاری رکھا گیا تو یہ بلوچستان کے لیے ٹرانسپورٹ کا ایک نیا دور ثابت ہوگا۔

لوگوں کو امید ہے کہ حکومت ان بسوں کے ساتھ ساتھ بس اسٹاپس، ٹکٹنگ سسٹم، اور سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کو بھی بہتر بنائے گی تاکہ یہ منصوبہ پائیدار ثابت ہو۔

اختتامی کلمات

چین سے درآمد کی گئی جدید بسوں کا یہ بیڑا آئندہ چند ہفتوں میں بلوچستان کی سڑکوں پر دوڑتا نظر آئے گا۔ یہ منصوبہ نہ صرف صوبے کے عوام کے لیے ایک بڑا ریلیف ہے بلکہ پاکستان میں چینی ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال اور دونوں ممالک کے درمیان ترقیاتی تعاون کی مضبوطی کا بھی ثبوت ہے۔

یہ اقدام اس بات کا عندیہ ہے کہ بلوچستان اب صرف قدرتی وسائل کا خطہ نہیں بلکہ ایک ایسا صوبہ بننے جا رہا ہے جو جدید سہولتوں اور پائیدار ترقی کی سمت گامزن ہے۔

linkhttps://dailyreports.store/

link

Leave a Comment