محمود خان اچکزئی کا قومی اسمبلی میں احتجاج — 27ویں آئینی ترمیم کی کاپی پھاڑ کر نئی بحث چھیڑ دی

کویٹہ( ڈیلی رپورٹس محمود خان اچکزی کا قومی اسمبلی میں احتجاج

اسلام آباد میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک غیر معمولی واقعہ اُس وقت پیش آیا جب پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے 27ویں آئینی ترمیم کی کاپی پھاڑ کر بھرپور احتجاج کیا۔ان کے اس اقدام نے ایوان کے اندر ہنگامہ برپا کر دیا اور پورے ملک میں ایک نئی سیاسی بحث کا آغاز ہو گیا۔ اچکزئی کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم وفاقی نظام اور صوبائی خودمختاری کے لیے خطرہ ہے۔

محمود خان اچکزئی نے اپنے خطاب میں واضح کہا:

“یہ ترمیم پاکستان کے وفاقی ڈھانچے کے لیے زہرِ قاتل ہے۔ اگر یہ بل پاس ہوا تو صوبائی احساسِ محرومی خطرناک حد تک بڑھ جائے گا۔”

اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ اور ردعمل

جب 27ویں ترمیم پر بحث شروع ہوئی تو محمود خان اچکزئی نے اسپیکر سے مائیک مانگا اور حکومت پر سخت تنقید کی۔انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم عوامی مشاورت کے بغیر مسلط کی جا رہی ہے، اور “تاریخ ایسے فیصلے کبھی معاف نہیں کرتی۔”یہ کہہ کر انہوں نے ترمیم کی کاپی اٹھائی اور سب کے سامنے پھاڑ دی — جس سے ایوان میں شور شرابا مچ گیا۔

حکومتی بنچوں سے نعرے بازی شروع ہو گئی جبکہ اپوزیشن ارکان نے اچکزئی کی حمایت کی۔اسپیکر قومی اسمبلی نے نظم و ضبط بحال کرنے کی کوشش کی مگر ماحول کافی دیر تک کشیدہ رہا۔

محمود خان اچکزئی کا مؤقف

اچکزئی نے کہا کہ پاکستان ایک وفاقی ملک ہے جہاں ہر صوبے کا مساوی حق ہے۔اگر مرکز بار بار صوبوں کے اختیارات میں مداخلت کرے گا تو قومی یکجہتی خطرے میں پڑ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ “یہ آئین اب چند طبقوں کے مفاد میں ڈھلتا جا رہا ہے۔ ہم ایسی کسی ترمیم کو تسلیم نہیں کریں گے جو صوبائی خودمختاری کو پامال کرے۔”

سیاسی جماعتوں کا ردعمل

اچکزئی کے اس احتجاجی عمل پر ملک بھر کی سیاسی جماعتوں نے مختلف ردعمل دیا۔بلوچستان نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، اور جمیعت علمائے اسلام نے ان کے اقدام کو “قوم پرست مزاحمت کی علامت” قرار دیا۔بی این پی کے ایک رہنما نے کہا کہ “اچکزئی نے آج وہ بات کہی ہے جو پورے بلوچستان اور پشتون بیلٹ کے دل کی آواز ہے۔”

دوسری جانب حکومتی اراکین نے اس اقدام کو غیر پارلیمانی عمل قرار دیا۔ان کے مطابق ایوان میں قانون سازی کا عمل جاری تھا اور کسی رکن کو آئینی دستاویز پھاڑنے کا حق نہیں۔

عوامی ردعمل اور سوشل میڈیا بحث

محمود خان اچکزئی قومی اسمبلی احتجاج کا واقعہ چند ہی گھنٹوں میں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ٹوئٹر اور فیس بک پر ہزاروں صارفین نے ان کے عمل پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔کچھ لوگوں نے اسے “قوم پرست قیادت کی جرات مندانہ آواز” کہا جبکہ کچھ نے اسے “غیر جمہوری طرزِ احتجاج” قرار دیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ احتجاج علامتی طور پر ظاہر کرتا ہے کہ ملک کے چھوٹے صوبے مرکز کے طرزِ حکمرانی سے مطمئن نہیں۔اگر 27ویں ترمیم صوبوں کی مشاورت کے بغیر منظور کی گئی تو یہ وفاقی تعلقات میں نئی دراڑ ڈال سکتی ہے۔

وفاق اور صوبائی تعلقات کے لیے نیا امتحان

اچکزئی کا قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم کی کاپی پھاڑ دینا صرف ایک جذباتی عمل نہیں بلکہ ایک سیاسی پیغام ہے۔یہ پیغام واضح ہے کہ صوبائی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں۔یہ واقعہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں ایک اہم موڑ کے طور پر یاد رکھا جائے گا

اب یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ مذاکرات اور مشاورت کی راہ اپناتی ہے یا طاقت کے زور پر ترمیم منظور کرنے کی کوشش کرتی ہے۔پاکستان کی جمہوریت کے لیے یہ لمحہ فیصلہ کن ہے کہ کیا وہ اختلافِ رائے کو برداشت کرے گی یا اختلاف کو دبانے کی پرانی روایت دہراتی ہے۔

اسی طرح مزید ارٹیکلز کے لیے ہمارا ویب سائٹ ڈیلی رپورٹس پر تشریف لائے

Leave a Comment